مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایرانی سائنسدانوں کی دن رات محنت کے نتیجے میں ایران ویکسین بنانے والے دنیا کے اہم ممالک میں شامل ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سائنس کے شعبے میں اپنی شناخت برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ اس کی ترقی اور افادیت میں بھی اضافہ کرنا چاہئے۔
ایرانی صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر سیکریٹری جنرل سے اپنی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اس ملاقات کے دوران انتونیو گوتریش نے کہا تھا کہ انہوں نے ایران کو ادویات کی برآمدات کی پابندی ہٹانے کی بہت کوشش کی لیکن اس میں کامیاب نہ ہوسکے۔
انہوں نے کہاکہ ایران نے اسلامی انقلاب کے بعد طبی شعبے میں بھی بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ویکسین کی پیداوار اور برآمدات کے علاوہ ایرانی سائنسدان ضرورت کی نوے فیصد ادویات ملک کے اندر تیار کر رہے ہیں۔ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے بتایا کہ یو این او کے سیکریٹری جنرل نے کئی بار اس موضوع پر معافی مانگی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ انتونیو گوتریش کو ایران کی ستر فیصد آبادی کی کورونا ویکسینیشن اور ملک میں چھے مختلف نوعیت کی کووڈ ویکسین کی تیاری سے بھی آگاہ کیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ اب ایران کو ویکسین درآمد کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اس موقع پر ایران کے صدر نے ادویات اور ویکسین کی پیداوار کے شعبے میں کامیابی حاصل کرنے والے ایرانی دانشوروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے منتخب سائنسدانوں کو اعزازات اور تحائف سے بھی نوازا۔
آپ کا تبصرہ